Urdu Deccan

Wednesday, April 14, 2021

ناصر زیدی

 یوم پیدائش 08 اپریل 1943


وہ ایک شخص کہ جس سے شکایتیں تھیں بہت

وہی عزیز اسی سے محبتیں تھیں بہت


وہ جب ملا تو دلوں میں کوئی طلب ہی نہ تھی

بچھڑ گیا تو ہماری ضرورتیں تھیں بہت


ہر ایک موڑ پہ ہم ٹوٹتے بکھرتے رہے

ہماری روح میں پنہاں قیامتیں تھیں بہت


پہنچ گئے سر منزل تری تمنا میں

اگرچہ راہ کٹھن تھی صعوبتیں تھیں بہت


وہ یوں ملا ہے کہ جیسے کبھی ملا ہی نہ تھا

ہماری ذات پہ جس کی عنایتیں تھیں بہت


ہمیں خود اپنے ہی یاروں نے کر دیا رسوا

کہ بات کچھ بھی نہ تھی اور وضاحتیں تھیں بہت


ہمارے بعد ہوا اس گلی میں سناٹا

ہمارے دم سے ہی ناصرؔ حکایتیں تھیں بہت


ناصر زیدی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...