Urdu Deccan

Wednesday, April 14, 2021

علیم اسرار

 تابِ نظر کہ سانسوں کا ارتعاش دیکھوں 

کیسے حسین پیکر کی میں تراش دیکھوں 


عادت بری مگر یہ عادت ہے میری اپنی

پہلو کسی بھی منظر کا دلخراش دیکھوں


موجود ہر طرف ہر ہر جگہ ہے تو ہی تو

کیونکر بتا میں اوروں کے بود و باش دیکھوں 


ہے کیا عجب تماشا بتلا اے رہبرِ جاں 

فرقت میں اور کتنے دل پاش پاش دیکھوں 


کردے قریب منزل یا پھر تو رہبری کر 

بے سمت راستوں کی کب تک تلاش دیکھوں 


سب کاروبار ہیں الٹے دھندے ہیں سارے چوپٹ

مسند نشین کو میں دستِ فراش دیکھوں 


اسرار گرچہ ایسا ممکن نہیں ہے لیکن 

کہتی ہے حسرتِ دل جلوہ اے کاش دیکھوں 


علیم اسرار


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...