Urdu Deccan

Wednesday, April 14, 2021

طاہر

 زندگی نے جب آکر ، کچھ سوال رکھے تھے

ہم نے اپنے لفظوں پر فتوے ڈال رکھے تھے


رابطے محبت میں ، وصل کے تناسب سے

اُس نے میرے حصے میں ، خال خال رکھے تھے


اس سفر کی راہوں میں ، سسکیاں ہیں آہیں ہیں

ہم نے اُن کے آگے یہ ، سب ملال رکھے تھے


ضابطے بھی کیسے اُس ، لازوال بندھن نے

باکمال رکھے تھے ، بے مثال رکھے تھے


ڈس رہے ہیں گر ہم کو ، اِس میں کیا تعجب ہے

ہم نے آستینوں میں ، سانپ پال رکھے تھے


چاہتوں کے سب تحفے ، ہم نے ساتھ میں طاھر

خوش جمال رکھے تھے ،خوش خیال رکھے تھے


طاھر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...