زندگی نے جب آکر ، کچھ سوال رکھے تھے
ہم نے اپنے لفظوں پر فتوے ڈال رکھے تھے
رابطے محبت میں ، وصل کے تناسب سے
اُس نے میرے حصے میں ، خال خال رکھے تھے
اس سفر کی راہوں میں ، سسکیاں ہیں آہیں ہیں
ہم نے اُن کے آگے یہ ، سب ملال رکھے تھے
ضابطے بھی کیسے اُس ، لازوال بندھن نے
باکمال رکھے تھے ، بے مثال رکھے تھے
ڈس رہے ہیں گر ہم کو ، اِس میں کیا تعجب ہے
ہم نے آستینوں میں ، سانپ پال رکھے تھے
چاہتوں کے سب تحفے ، ہم نے ساتھ میں طاھر
خوش جمال رکھے تھے ،خوش خیال رکھے تھے
طاھر
No comments:
Post a Comment