Urdu Deccan

Wednesday, April 14, 2021

کشمیری لال ذاکر

 یوم پیدائش 07 اپریل 1919


یہ اور بات کہ آگے ہوا کے رکھے ہیں

چراغ رکھے ہیں جتنے جلا کے رکھے ہیں


نظر اٹھا کے انہیں ایک بار دیکھ تو لو

ستارے پلکوں پہ ہم نے سجا کے رکھے ہیں


کریں گے آج کی شب کیا یہ سوچنا ہوگا

تمام کام تو کل پر اٹھا کے رکھے ہیں


کسی بھی شخص کو اب ایک نام یاد نہیں

وہ نام سب نے جو مل کر خدا کے رکھے ہیں


انہیں فسانے کہو دل کی داستانیں کہو

یہ آئینے ہیں جو کب سے سجا کے رکھے ہیں


خلوص درد محبت وفا رواداری

یہ نام ہم نے کسی آشنا کے رکھے ہیں


تمہارے در کے سوالی بنیں تو کیسے بنیں

تمہارے در پہ تو کانٹے انا کے رکھے ہیں


کشمیری لال ذاکر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...