Urdu Deccan

Wednesday, April 14, 2021

فیصل عجمی

 یوم پیدائش 07 اپریل 1951


تیری آنکھیں نہ رہیں آئینہ خانہ مرے دوست

کتنی تیزی سے بدلتا ہے زمانہ مرے دوست


جانے کس کام میں مصروف رہا برسوں تک

یاد آیا ہی نہیں تجھ کو بھلانا مرے دوست


پوچھنا مت کہ یہ کیا حال بنا رکھا ہے

آئینہ بن کے مرا دل نہ دکھانا مرے دوست


اس ملاقات میں جو غیر ضروری ہو جائے

یاد رہتا ہے کسے ہاتھ ملانا مرے دوست


دیکھنا مجھ کو مگر میری پذیرائی کو

اپنی آنکھوں میں ستارے نہ سجانا مرے دوست


اب وہ تتلی ہے نہ وہ عمر تعاقب والی

میں نہ کہتا تھا بہت دور نہ جانا مرے دوست


ہجر تقدیر میں لکھا تھا کہ مجبوری تھی

چھوڑ اس بات سے کیا ملنا ملانا مرے دوست


تو نے احسان کیا اپنا بنا کر مجھ کو

ورنہ میں کیا تھا حقیقت نہ فسانہ مرے دوست


اس کہانی میں کسے کون کہاں چھوڑ گیا

یاد آ جائے تو مجھ کو بھی بتانا مرے دوست


چھوڑ آیا ہوں ہواؤں کی نگہبانی میں

وہ سمندر وہ جزیرہ وہ خزانہ مرے دوست


ایسے رستوں پہ جو آپس میں کہیں ملتے ہوں

کیوں نہ اس موڑ سے ہو جائیں روانہ مرے دوست


فیصل عجمی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...