یوم پیدائش 08 اپریل 1986
میں کہہ رہا ہوں اسے بتاؤ تمہارے جیسا کہیں نہیں ہے
غزال آنکھوں کو مت چھپاؤ تمہارے جیسا کہیں نہیں ہے
تمہیں خبر ہے تمہارے ہونٹوں کا تل بھی شاید اداس ہوگا
زرا سا تم بھی تو مسکراؤ تمہارے جیسا کہیں نہیں ہے
طویل مدت سے سن رہا ہوں تمہارے قدموں کی چاپ میں بھی
تمہیں قسم ہے کہ لوٹ آؤ تمہارے جیسا کہیں نہیں ہے
یہ خواہش ِ وصل جانے کب سے ہمارے دل میں مچل رہی تھی
سو جب بھی آؤ گلے لگاؤ تمہارے جیسا کہیں نہیں ہے
چلا گیا ہے تو کیا ہوا ہے تم اس کی خاطر حسین لڑکی
یہ اشک اپنے نہ یوں بہاؤ تمہارے جیسا کہیں نہیں ہے
علی اسد لاشاری
No comments:
Post a Comment