Urdu Deccan

Wednesday, April 14, 2021

ابو محمد سحر

 یوم پیدائش 10اپریل 1928


اک تحفہ نو سوئے حرم لے کے چلے ہیں

پہلو میں محبت کا صنم لے کے چلے ہیں


صحرا میں کہاں پر توِ اندازِ گلستان

خود اپنی نگاہوں کا بھرم لے کے چلے ہیں


کیا حال ہے دل کا اسے اب کون بتائے

محفل میں تری دیدۂ نم لے کے چلے ہیں


کانٹوں کا گلہ کیا ہے ہم راہِ طلب میں

اک دشتِ بلا زیر قدم لے کے چلے ہیں


ہر جنبشِ پا کاشفِ اسرار جہاں ہے

ہم جب بھی چلے ساغرِ جم لے کے چلے ہیں


سرمایۂ دل،جنسِ وفا، خواب تمنا

کیا کیا سرِ بازارِ ستم لے کے چلے ہیں


آئی ہے کسی جلوہ گہ ِناز کی پھر یاد

بھولے ہوئے کچھ قول و قسم لے کے چلے ہیں


منزل پہ پہنچ کر عجب افتاد پڑی ہے

اک قافلۂ یاس و الم لے کے چلے ہیں


کام آئی نہ تدبیر کوئی اہل ِوفا کی 

آخر وہی تقدیر کا غم لے کے چلے ہیں


سوزِ غمِ الفت کہ سحر سوزِ غمِ دہر

ہر سوز پئے لوح و قلم لے کے چلے ہیں


ابو محمد سحر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...