یوم پیدائش 22 اپریل 1952
تو میرا ہی ہوا نہیں
میں اتنا بھی برا نہیں
بہار ہے صبا بھی ہے
تو اک نہیں مزا نہیں
تو کائنات ہے فقط
خدا کی ہے، خدا نہیں
زمین میرے دل میں تھا
وہ آسماں دکھا نہیں
بلا کا رد ہے چپ مری
خموش ہوں برا نہیں
مرے نصیب کا دے تو
تو سیٹھ ہے خدا نہیں
یہ عشق کا تقاضا ہے
ترا نہیں مرا نہیں
بھرا ہے دفترِ گناہ
یہ دل مگر بھرا نہیں
وہ چاک پر خیال ہے
جو شعر میں ڈھلا نہیں
حنیف مانوس
No comments:
Post a Comment