یوم پیدائش 13 اپریل 1958
سخن کے چاک میں پنہاں تمہاری چاہت ہے
وگرنہ کوزہ گری کی کسے ضرورت ہے
زمیں کے پاس کسی درد کا علاج نہیں
زمین ہے کہ مرے عہد کی سیاست ہے
یہ انتظار نہیں شمع ہے رفاقت کی
اس انتظار سے تنہائی خوبصورت ہے
میں کیسے وار دوں تجھ پر مرے ستارۂ شام
یہ حرف خواب تو اک چاند کی امانت ہے
میں خاک خواب پلک سے جھٹکنے والا تھا
پتا چلا کہ یہی حاصل مسافت ہے
یہ مستطیل سا خاکہ کہ جس کو گھر کہیے
اسی کے دائرہ و در میں میری جنت ہے
یہ خوشہ چینی خوان انیسؔ ہے ارشدؔ
نمک نمط جو مرے شعر میں فصاحت ہے
ارشد عبد الحمید
No comments:
Post a Comment