Urdu Deccan

Monday, May 24, 2021

بشیر فاروقی

 یوم پیدائش 20 مئی 1939


لوگو ہم چھان چکے جا کے سمندر سارے

اس نے مٹھی میں چھپا رکھے ہیں گوہر سارے


زخم دل جاگ اٹھے پھر وہی دن یار آئے

پھر تصور پہ ابھر آئے وہ منظر سارے


تشنگی میری عجب ریت کا منظر نکلی

میرے ہونٹوں پہ ہوئے خشک سمندر سارے


اس کو غمگین جو پایا تو میں کچھ کہہ نہ سکا

بجھ گئے میرے دہکتے ہوئے تیور سارے


آگہی کرب وفا صبر تمنا احساس

میرے ہی سینے میں اترے ہیں یہ خنجر سارے


دوستو تم نے جو پھینکے تھے مرے آنگن میں

لگ گئے گھر کی فصیلوں میں وہ پتھر سارے


خون دل اور نہیں رنگ حنا اور نہیں

ایک ہی رنگ میں ہیں شہر کے منظر سارے


قتل گہہ میں یہ چراغاں ہے مرے دم سے بشیرؔ

مجھ کو دیکھا تو چمکنے لگے خنجر سارے


بشیر فاروقی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...