Urdu Deccan

Monday, May 24, 2021

ذوالفقار علی نقوی

 میری رہائی ہے یہاں اب کِس کے ہاتھ میں

جو قید ہو چکا ہوں میں اپنی ہی ذات میں


کرتا ہوں بات یوں تو بہت سوچ کر مگر

پھر نقص ڈھونڈتا ہوں میں اپنی ہی بات میں


سورج تلاش کرتا ہے دن بھر یہاں وہاں

جگنو بھی ڈھونڈتے ہیں اُسے رات رات میں


اُس نے دغا دیا تو نئی بات کیا ہوئی

اِک واقعہ ہے یہ بھی کئی واقعات میں


بازی لگا دی جان کی یہ جانتے ہوئے

مِلنی ہے مجھ کو جیت بھی اب میری مات میں


ذُلفی نہیں ہے تُو بھی مِرے مسئلے کا حل

تیرے سِوا ہیں اور بھی کچھ غم حیات میں


ذوالفقار علی ذُلفی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...