Urdu Deccan

Monday, May 24, 2021

ایس ڈی عابد

 مری زبان کو پاؤں کو بھی شکایت ہے

کہ مجھ سے میری نگاہوں کو بھی شکایت ہے 


میں چھوڑ کیوں نہیں دیتا انہیں سدا کے لیئے 

یہ مجھ سے میرے گناہوں کو بھی شکایت ہے 

 

وبائیں کر رہی ہیں قتلِ عام دنیا میں 

کوئی نہ کوئی وباؤں کو بھی شکایت ہے 


وبا کا ساتھ ہوائیں بھی دے رہی ہوں جہاں 

میں سوچتا ہوں ہواؤں کو بھی شکایت ہے


ہر ایک سمت ہے آلودگی سے آلودہ 

ہر ایک شہر کو گاؤں کو بھی شکایت ہے 


ملے گی اُسکو نہ جنت کبھی کوئی جس سے

گلہ ہے باپ کو ماؤں کو بھی شکایت ہے 


خدا کے نام پہ دیتے نہیں ہیں سِکہ بھی

امیر سے یہ گداؤں کو بھی شکایت ہے


وہ سوکھ جایا ہی کرتا ہے ایک دن عابدؔ

کہ جس درخت سے چھاؤں کو بھی شکایت ہے 


 ایس،ڈی،عابدؔ


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...