شہر کی بھیڑ میں خود کو کبھی تنہا کرنا
اپنے ہونے کا نہ ہونےکا تماشا کرنا
میں بھی دیکھوں تری آنکھوں کی فسوں اندازی
اک ذرا میری طرف بھی رخ زیبا کرنا
کشتیء عمررواں حلقہء گرداب میں ہے
حوصلہ پھر بھی ہےموجوں کو کنارا کرنا
یہ اجالے تو سبب ہیں مری رسوائی کا
روشنی آنکھ میں چبھتی ہے، اندھرا کرنا
میرے خوابوں کو سلیقے سے ہنر آتا ہے
رنگ تصویر کا تصویر سے گہرا کرنا
فرصت یک نفس جاں بھی نہیں ہے مسرور
پھربھی آتا ہے ہمیں قطرے کو دریا کرنا
انس مسرورانصاری
No comments:
Post a Comment