یوم پیدائش 13 مئی 1961
نیند اب آتی ہے کیوں تاخیر سے
خُواب خالی رہ گیا تعبیر سے
رہزنوں نے رہبروں کےبھیس میں
پُوچھیئے مت کیا کِیا شمشیر سے
خُود بناتے ہو مِٹاتے ہوکبھی
کھیلتے ہو کیوں مِری تقدیر سے
گُمشدہ لوگوں کے وُرثاء کی فُغاں
رُک نہیں سکتی کِسی تعزیر سے
فیصلوں میں کچھ سُقم تو ہے کہیں
ڈر گیا قاضی مِری تحریر سے
آج بھی ہر شہر کا ہر اِک یزید
کانپتاہے نعرہِؑ تکبیر سے
باندھ سکتا ہے مسافر کِس طرح
اپنے پاوؑں وقت کی زنجیر سے
جب بھی دیکھوں میں تیری تصویر کو
جھانکتے رہتے ہو تم تصویر سے
کیا ہوا شہباز اب کیوں گھر کی راہ
پُوچھتے پِھرتے ہو ہر رہگیر سے
شہباز انصاری
No comments:
Post a Comment