Urdu Deccan

Wednesday, May 12, 2021

خواجہ عزیز الحسن مجذوب

 جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے

یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے


جہاں میں ہیں عبرت کے ہر سُو نمونے

مگر تجھ کو اندھا کیا رنگ و بُو نے

کبھی غور سے بھی دیکھا ہے تو نے

جو معمور تھے وہ محل اب ہیں سُونے


جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے

یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے


ملے خاک میں اہلِ شاں کیسے کیسے

مکیں ہو گٔیٔے لا مکاں کیسے کیسے

ھؤے ناموَر بے نشاں کیسے کیسے

زمیں کھا گٔیٔ آسماں کیسے کیسے


جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے

یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے


اجل نے نہ کسریٰ ہی چھوڑا نہ دارا

اسی سے سکندرسا فاتح بھی ہارا

ہر ایک چھوڑ کے کیاکیا حسرت سدھارا

پڑا رہ گیا سب یہیں ٹھاٹ سارا


جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے

یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے


تجھے پہلے بچپن میں برسوں کھلایا

جوانی نے پھر تجھ کو مجنوں بنایا

بڑھاپے نے پھر آ کے کیا کیا ستایا

اجل تیرا کر دے گی بالکل صفایا


جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے

یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے


یہی تجھ کو دھُن ہے رہُوں سب سے بالا

ہو زینت نرالی ہو فیشن نرالا

جیا کرتا ہے کیا یونہی مرنے والا؟

تجھے حسنِ ظاہر نے دھوکے میں ڈالا


کؤی تیری غفلت کی ہے انتہا بھی؟

جنون چھوڑ کر اب ہوش میں آ بھی

جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے

یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے​


خواجہ عزیز الحسن مجذوب


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...