Urdu Deccan

Wednesday, May 12, 2021

اثر کولوی

 نہ دن کو چین پڑتا ہے نہ شب کو نیند آتی ہے

وہ خوشبو کی طرح میرے مشامِ جاں پہ چھائی ہے


کہ تا حدِ نظر چاروں طرف اک دھند چھائی ہے

بہار ِ شوق میں بھی گلستاں پر قہر طاری ہے


مرے چہرے پہ یونہی تو نہیں آئی یہ تابانی

حقیقت میں مجھے تیری محبت راس آئی ہے


وہ میرے سامنے ہو کر بھی کوسوں دور لگتا ہے

یہ کیسی آزمائش ہے یہ کیسی نارسائی ہے


ڈھلے گا آج کا یہ دن نہ جانے کس طرح میرا

سحر ہونے سے پہلے پھر کسی کی یاد آئی ہے


جو کل تک ہمنوا تھے بن گئے ہیں آج وہ دشمن

یہ کیسا دوستانہ ہے یہ کیسی ہمنوائی ہے


جو خود کرتا ہے اوروں کے لیے وہ کام رد کیوں ہے

خدا کا خوف کر واعظ یہ کیسی پارسائی ہے

 

اثر اس سنگِ دل کو فکر کیا اپنے اسیروں کی 

اِدھر ہم خوں میں ڈوبے ہیں اُدھر وہ گل کھلاتی ہے


اثر کولوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...