کس ہنر مندی سے قتل تیرگی کرتے ہیں لوگ
میرا کاشانہ جلا کر روشنی کرتے ہیں لوگ
جانے کیسا شہر ہے یہ، موت کی آغوش میں
رہ کے بھی ہر وقت جشن زندگی کرتے ہیں لوگ
میں فصیل شب پہ روشن کرتا ہوں دل کا چراغ
گرچہ میرے راستے میں تیرگی کرتے ہیں لوگ
پا بجولاں قید رہتے ہیں حصار ذات میں
کیوں بہ زعم علم انکار خودی کرتے ہیں لوگ
یا الہی گلستان زندگی کی خیر ہو
جو نہیں کرنا ہے اب اکثر وہی کرتے ہیں لوگ
دوستی کا گر گیا معیار کتنا آج کل
صرف مقصد کے لئے اب دوستی کرتے ہیں لوگ
مجھکو کیا معلوم لفظوں کے برتنے کا ہنر
مجھ سے بہتر شہر فن میں شاعری کرتے ہیں لوگ
زندگی کے ہاتھ سے مجبور ہو کر آج کل
خود کشی ہر وقت صابر جوہری کرتے ہیں لوگ
صابر جوہری
No comments:
Post a Comment