Urdu Deccan

Wednesday, May 12, 2021

صابر جوہری

 کس ہنر مندی سے قتل تیرگی کرتے ہیں لوگ 

میرا کاشانہ جلا کر روشنی کرتے ہیں لوگ


جانے کیسا شہر ہے یہ، موت کی آغوش میں 

رہ کے بھی ہر وقت جشن زندگی کرتے ہیں لوگ 


میں فصیل شب پہ روشن کرتا ہوں دل کا چراغ

گرچہ میرے راستے میں تیرگی کرتے ہیں لوگ


پا بجولاں قید رہتے ہیں حصار ذات میں

 کیوں بہ زعم علم انکار خودی کرتے ہیں لوگ


یا الہی گلستان زندگی کی خیر ہو

جو نہیں کرنا ہے اب اکثر وہی کرتے ہیں لوگ  


دوستی کا گر گیا معیار کتنا آج کل

صرف مقصد کے لئے اب دوستی کرتے ہیں لوگ


مجھکو کیا معلوم لفظوں کے برتنے کا ہنر

مجھ سے بہتر شہر فن میں شاعری کرتے ہیں لوگ


زندگی کے ہاتھ سے مجبور ہو کر آج کل   

خود کشی ہر وقت صابر جوہری کرتے ہیں لوگ


صابر جوہری


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...