Urdu Deccan

Wednesday, May 12, 2021

سلیم شوق پورنوری

 لوٹے گی زندگی کی رمق حوصلہ رکھو 

پلٹے گا ایک دن یہ ورق حوصلہ رکھو


ہوتی ہے رات صبح کے آنے کے واسطے

کیوں کر ہو تیرگی کا قلق حوصلہ رکھو


مظلومیت بھی رنگ دکھائے گی ایک دن 

منہ ہوں گے ظلم و جبر کے فق حوصلہ رکھو


ہم حل کریں گے زیست کے ہر ہر سوال کو 

مضموں ہو چاہے لاکھ ادق حوصلہ رکھو!!


جیتیں گے ہم کورونا سے یہ جنگ دوستو!

لے گا زمانہ ہم سے سبق حوصلہ رکھو !


ہم آج ناتواں ہیں مگر سب کے ایک دن

روشن کریں گے چودہ طبق حوصلہ رکھو


بے رنگ زندگی ہے اگر اب تو کیا ہوا 

پھوٹے گی شوق اس میں شفق حوصلہ رکھو


سلیم شوق پورنوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...