لوٹے گی زندگی کی رمق حوصلہ رکھو
پلٹے گا ایک دن یہ ورق حوصلہ رکھو
ہوتی ہے رات صبح کے آنے کے واسطے
کیوں کر ہو تیرگی کا قلق حوصلہ رکھو
مظلومیت بھی رنگ دکھائے گی ایک دن
منہ ہوں گے ظلم و جبر کے فق حوصلہ رکھو
ہم حل کریں گے زیست کے ہر ہر سوال کو
مضموں ہو چاہے لاکھ ادق حوصلہ رکھو!!
جیتیں گے ہم کورونا سے یہ جنگ دوستو!
لے گا زمانہ ہم سے سبق حوصلہ رکھو !
ہم آج ناتواں ہیں مگر سب کے ایک دن
روشن کریں گے چودہ طبق حوصلہ رکھو
بے رنگ زندگی ہے اگر اب تو کیا ہوا
پھوٹے گی شوق اس میں شفق حوصلہ رکھو
سلیم شوق پورنوی
No comments:
Post a Comment