ہوتی ہے صبح رات گزرنے کے بعد ہی
سورج کی روشنی کے بکھرنے کے بعد ہی
دستورِ زندگی ہے یہی اور یہی ہے سچ
ملتا ہے اجر کام کے کرنے کے بعد ہی
ہمت کے ساتھ صبر بھی لازم ہے یاد رکھ
جاتا ہے درد زخم کے بھرنے کے بعد ہی
پڑھ سکتا ہوں لکیروں کو میں ہاتھ کی مگر
ہر شب بغور دن کے گزرنے کے بعد ہی
تادیب بھی ضروری ہے اصلاح کے لئے
انسان سیدھا چلتا ہے ڈرنے کے بعد ہی
آتا ہے نور چہرے پہ بنتی ہے عاقبت
پوری طرح عمل میں نکھرنے کے بعد ہی
پہچان پایا کون ہوں میں، کیا ہے اَصلِیَت
سایہ مرا زمیں پہ اترنے کے بعد ہی
حالت دلِ حزیں کی عیاں ہوتی ہے مگر
چہرے پہ کچھ نقوش ابھرنے کے بعد ہی
کرلوں گا بات اس سے مَعَالے میں روبرو
موسم مزاجِ یار سنورنے کے بعد ہی
بی ایم خان مَعَالے اچلپوری
No comments:
Post a Comment