حد سبھی توڑکے چپکے چپکے
آ گئے گھر مرے چپکے چپکے
ہم نےہنس کر سہےچپکےچپکے
درد تھے جو دیے چپکے چپکے
باپ اور ماں کے سوا دنیا میں
کون ہے پیار دے چپکے چپکے
حکم سب اس کے بجا لاتے ہیں
ہاتھ باندھے ہوئے چپکے چپکے
میری بیماری کی خبریں پھیلیں
سب جدا ہو گئے چپکے چپکے
دیں گے میت کو ہمارے کاندھا؟
وہ جو پیچھے ہٹے چپکے چپکے
ہچکیاں آ کے یہ بولیں فارح
یاد ہم کو کیے چپکے چپکے
فارح مظفرپوری
No comments:
Post a Comment