Urdu Deccan

Tuesday, May 4, 2021

محشر بدایونی

 یوم پیدائش 04 مئی 1922


آخر آخر ایک غم ہی آشنا رہ جائے گا

اور وہ غم بھی مجھ کو اک دن دیکھتا رہ جائے گا


سوچتا ہوں اشک حسرت ہی کروں نذر بہار

پھر خیال آتا ہے میرے پاس کیا رہ جائے گا


اب ہوائیں ہی کریں گی روشنی کا فیصلہ

جس دیے میں جان ہوگی وہ دیا رہ جائے گا


آج اگر گھر میں یہی رنگ شب عشرت رہا

لوگ سو جائیں گے دروازہ کھلا رہ جائے گا


تا حد منزل توازن چاہئے رفتار میں

جو مسافر تیز تر آگے بڑھا رہ جائے گا


گھر کبھی اجڑا نہیں یہ گھر کا شجرہ ہے گواہ

ہم گئے تو آ کے کوئی دوسرا رہ جائے گا


روشنی محشرؔ رہے گی روشنی اپنی جگہ

میں گزر جاؤں گا میرا نقش پا رہ جائے گا


محشر بدایونی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...