Urdu Deccan

Wednesday, May 12, 2021

جلیل عالی

 یوم پیدائش 12 مئی 1945


ہدف رکھے ہوئے ہے ایک ہی ہر وار پیچھے

پڑا ہے رات دن کوئی مرے پندار پیچھے


سمے نے چھین لی ہے سوچ بینائی مگر دل 

برابر دیکھ لیتا ہے ابھی دیوار پیچھے


کہانی اوج امکانوں کی جانب بڑھ رہی تھی

کِیا کس کے کہے پر مرکزی کردار پیچھے


اور اب دستار دے کر سر بچائے جا رہے ہیں

کبھی کٹوا دیے جاتے تھے سر دستار پیچھے


ابھی تک سوچ اندھیاروں کی وحشت حکمراں ہے

کہا کس نے کہ انساں چھوڑ آیا غار پیچھے


چُنی ہے اپنی مرضی سے دلِ درویش نے جو

علم لہرا رہا ہے جِیت کا اُس ہار پیچھے


پسِ حرف و صدا عکسِ رجا یوں جھلملائیں

لِشکتی جھیل ہو جیسے گھنے اشجار پیچھے


سخن میں تو رہے وہ شہرِ خواب آباد عالی

قلم آگے نظر آئے جہاں تلوار پیچھے


جلیل عالی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...