یوم پیدائش 19 مئی
وہ اچانک آ گیا جو مسکرا کے سامنے
ہو گیا کافور غم پھر غم رسا کے سامنے
تھا ارادہ ان سے میرا برملا اظہار کا
لب نہ کھل پائے مگر اس دلربا کے سامنے
بے وفائی مجھ میں یا تیری وفا میں نقص تھا
فیصلہ ہو جائے گا اک دن خدا کے سامنے
موت ایسی شئے ہے جس پر زور کچھ چلتا نہیں
سرنگوں ذی روح ہوتے ہیں فنا کے سامنے
کس قدر ظالم ہے شارق اس کا یہ انداز بھی
مہرباں ہے غیر پہ مجھکو بٹھا کے سامنے
شارق ریاض
No comments:
Post a Comment