یوم پیدائش 03 جون 1988
خوشی محسوس ہوتی ہے مجھے بھی اب منانے میں
مزا ان کو بھی اب آنے لگا ہے روٹھ جانے میں
ابھی پردیش سے بیٹا میرا گھر کو نہیں پہنچا
کرو اتنی بھی نہ جلدی مری میت اٹھانے میں
کھلی آنکھوں سے تجھ کو دیکھ پاتا کاش میں لیکن
تو میرے گھر کے آنگن میں لگادی دیر آنے میں
ادب کے پھول آنگن میں بڑی کثرت سے کھلتے ہیں
نئی تہذیب میں خوبی کہاں جو تھی پرانے میں
امیر شہر کی بیٹی سے اظہارِ محبت کر
نہیں کوئی قباحت اپنی قسمت آزمانے میں
نہ سایہ ہے نہ ثانی ہے کہ آنکھیں ارغوانی ہیں
ہوا ہے اور نہ ہوگا کوئی ماتم سا زمانے میں
نہ بھاگو رہنما تم خواب کی تعبیر کے پیچھے
حقیقت کی طرف آؤ رکھا کیا ہے فسانے میں
رہنما گیاؤی
No comments:
Post a Comment