Urdu Deccan

Thursday, June 3, 2021

اسد جعفری

 یوم پیدائش 03 جون 1935


خیال یار مجھے جب لہو رلانے لگا

تو زخم زخم مرے دل کا مسکرانے لگا


مجھے خود اپنی وفا پر بھی اعتماد نہیں

میں کیوں تمہاری محبت کو آزمانے لگا


کیا ہے یاد مجھے میرے بعد دنیا نے

ہوا جو غرق تو ساحل قریب آنے لگا


نہ چھین مجھ سے سرور شب فراق نہ چھین

قرار دل کو نہ دستک کے تازیانے لگا


مثال اپنی تو ہے اس درخت کی کہ جسے

لگا جو سنگ تو بدلے میں پھل گرانے لگا


ہر ایک سمت ریا کی تمازتیں ہیں اسدؔ

جو ہو سکے تو محبت کے شامیانے لگا


اسد جعفری


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...