یوم پیدائش 18 جون 1964
رنج و غم لاکھ ہوں مسکراتے رہو
دوست دشمن سے ملتے ملاتے رہو
یہ اندھیرے ہیں مہمان اک رات کے
تم مگر صبح تک جگمگاتے رہو
میں بھلانے کی کوشش کروں گا تمہیں
تم مجھے روز و شب یاد آتے رہو
راہ کے پیچ و خم خود سلجھ جائیں گے
سوئے منزل قدم کو بڑھاتے رہو
ابر بن کر برستے رہو ہر طرف
عمر شادابیوں کی بڑھاتے رہو
موت آئے تو خاموش کر جائے گی
زندگی گیت ہے اس کو گاتے رہو
تازہ دم مجھ کو رکھنا ہے حافظؔ تو پھر
ہر قدم پر مجھے آزماتے رہو
امجد حسین حافظ کرناٹکی
No comments:
Post a Comment