Urdu Deccan

Thursday, June 24, 2021

ارشد غازی

 یوم پیدائش 19 جون 1958


وہ خود سری ہے نگاہوں سے التجا نہ ہوئی

کہ ہم سے رسمِ جہاں آج تک ادا نہ ہوئی


یہ انتہا پہ بنی اور انتہا نہ ہوئی

کہ اب کی بار بھی دنیا کی ابتدا نہ ہوئی


سدا دیا مجھے طوفاں کی موج نے ساحل

شکستہ ناؤ مری صرفِ ناخدا نہ ہوئی


اِسے نہ شکوہ سمجھ ! سادہ زندگی میری

ہزار بار ملی اور آشنا نہ ہوئی


ابھی ملے بھی نہیں تھے کہ وہ بچھڑ بھی گئے

کسی فسانے کی یہ کوئی ابتدا نہ ہوئی


کہا کہ جا ترا دنیا میں اب نہیں حصہ

مرے عمل کی مگر یہ کوئی جزا نہ ہوئی


سمجھ سکا نہ مقرر دلوں کے بھید وہاں

کہ مدتوں سے لگی بھیڑ ہمنوا نہ ہوئی


مزہ تو جب ہے تری فکرِ بازگشت بنے

جو لوٹ کر نہیں آئے تو وہ صدا نہ ہوئی


بس اتنی بات پہ محشر میں تھے سوال و جواب

جو میں پکارا کہ مجھ سے کوئی خطا نہ ہوئی


ارشد غازی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...