یوم پیدائش 20 جون
ہاتھوں کی لکیروں کا لکھا کاٹ رہے ہیں
ہم اپنے گناہوں کی سزا کاٹ رہے ہیں
مٹتی نہیں تاریخ سے کوئی بھی عبارت
تاریخ لکھے گی کہ لکھا کاٹ رہے ہیں
ہے آج کی فصلوں میں عداوت ہی عداوت
کیا بویا تھا ہم نے یہاں کیا کاٹ رہے ہیں
ہم پھول ہیں مہکیں گے جدھر جائیں گے لیکن
اس باغ میں رہنے کی سزا کاٹ رہے ہیں
گاتے تھے کبھی وہ بھی محبت کے ترانے
موقع جو ملا ہے تو گلا کاٹ رہے ہیں
آسان بنانا ہے محبت کی ڈگر کو
چن چن کے سو ہم لفظ وفا کاٹ رہے ہیں
احیاء بھوجپوری
No comments:
Post a Comment