Urdu Deccan

Thursday, June 24, 2021

علی احمد جلیلی

 یوم پیدائش 22 جون 1921


غم سے منسوب کروں درد کا رشتہ دے دوں

زندگی آ تجھے جینے کا سلیقہ دے دوں


بے چراغی یہ تری شام غریباں کب تک

چل تجھے جلتے مکانوں کا اجالا دے دوں


زندگی اب تو یہی شکل ہے سمجھوتے کی

دور ہٹ جاؤں تری راہ سے رستا دے دوں


تشنگی تجھ کو بجھانا مجھے منظور نہیں

ورنہ قطرہ کی ہے کیا بات میں دریا دے دوں


لی ہے انگڑائی تو پھر ہاتھ اٹھا کر رکھیے

ٹھہریے میں اسے لفظوں کا لبادہ دے دوں


اے مرے فن تجھے تکمیل کو پہنچانا ہے

آ تجھے خون کا میں آخری قطرہ دے دوں


سورج آ جائے کسی دن جو میرے ہاتھ علیؔ

گھونٹ دوں رات کا دم سب کو اجالا دے دوں


علی احمد جلیلی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...