Urdu Deccan

Tuesday, June 1, 2021

ذوالفقار علی ذلفی

 کب ہُوا احساس اُس کو کچھ بھی میرے پیار کا

مجھ سے ہے اب تک رویہ غیر جیسا یار کا


تھی مجھے امید اُس سے تو وفاٶں کی مگر

وہ بھی جانبدار نِکلا راہ کی دیوار کا


بعد اُس کے نیند بھی آنکھوں سے رُوٹھی ہی رہی

دل نشانہ یوں ہُوا ہے اِک نظر کے وار کا


لگ گئی ہے اُس کو بھی شاید زمانے کی ہوا

بدلا بدلا ہے جو لہجہ آج کل دِلدار کا


اُس سے کہنا اب خدارا ضِد کو اپنی چھوڑ دے

درد حد سے بڑھ گیا ہے ہجر کے بیمار کا


پڑھ کے میری اِک غزل اُس کو یہ کہنا ہی پڑا

ذائقہ سب سے الگ ہے آپ کے اشعار کا


جاتے جاتے اُس نے ذُلفی درس مجھ کو یہ دیا

پھر بھروسا بھی نہ کرنا یوں کِسی کے پیار کا


ذوالفقار علی ذُلفی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...