Urdu Deccan

Tuesday, June 1, 2021

ایس ڈی عابد

 شعر کہنا کہاں سہل ٹھہرا 

تیری زلفوں کا ایک بل ٹھہرا 


عمر بھر سر جسے نہ کر پایا 

تُو محبت کا وہ جبل ٹھہرا


تیرے دل میں مری محبت ہے 

یہ مرے ذہن کا خلل ٹھہرا 


تیرے پاؤں میں ہے بھنور شاید 

آج ٹھہرا ہے تُو نہ کل ٹھہرا 


میرا جانا اشد ضروری ہے 

تیرا اصرار ہے تو چل ٹھہرا 


دور ہو جائیں ہم سدا کیلئے

اپنی رنجش کا کیسا حل ٹھہرا  


اب نہ تجدیدِ دوستی ہو گی

فیصلہ یہ ترا اٹل ٹھہرا 


میں نے تبدیل کر کے دیکھا ہے

درد ہی درد کا بدل ٹھہرا 


میرے اشکوں کی قدر کون کرے 

مسکرانا ترا غزل ٹھہرا


آ گیا ہے تُو لوٹ کر عابدؔ

یہ مرے صبر کا ہی ۔۔ پھل ٹھہرا 


ایس،ڈی،عابدؔ


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...