Urdu Deccan

Tuesday, June 1, 2021

عجیب ساجد

 بِن تیرے دل میں اب کوئی آباد تک نہیں 

میرے لبوں پہ بھی کوئی فریاد تک نہیں


پوچھا ہے آج مجھ سے کسی نےجو تیرا نام 

حیرت کی بات ہے کہ مجھے یاد تک نہیں


بنیاد ایک کفر کا فتوٰی ہمارا فن

اپنے تو پاس اور کوئی ایجاد تک نہیں 


اِعلان کر رہا ہے کوئی زور و شُور سے 

اب مر رہےہیں لوگ اور اِمداد تک نہیں 

 

تِیشہ لئے ہوئے ہیں یونہی پھر رہے ہیں لوگ

مجنوں ہزار ہیں کوئی فرہاد تک نہیں 


سن کر مری غزل تو کہا سب نے خوب ہے 

افسوس اس کا ہے کہ کوئی داد تک نہیں


کیا ظلم ہو رہا ہے یہ مت ہم سے پوچھیے

 ساجد اب اس نگر میں کو ئی شاد تک نہیں


عجیب ساجد


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...