کس قدر کرتا تھا میں اس سے محبت، مت پوچھ
وقتِ رخصت تو مرے درد کی شدت، مت پوچھ
یوں سمجھ جیسے کہ برسوں کی شناسائی تھی
اے مرے دوست! مرے عشق کی مدت، مت پوچھ
اُس کو کھونے کیلئے ایک ہی پل کافی تھا
اور پانے میں ہوئی جتنی مشقت، مت پوچھ
مسکراتے ہوئے ایام گزر جاتے تھے
کتنا خوش تھا میں فقط اُس کی بدولت، مت پوچھ
تیرے بن کیسے گزرتے ہیں مرے شام و سحر
اور مری کیسی ہے فی الحال طبیعت، مت پوچھ
بھول جانے دے مجھے ماضی کو اپنے، انور
میرے گزرے ہوئے لمحوں کی اذیت، مت پوچھ
انورجمال

No comments:
Post a Comment