یوم پیدائش 01 جون 1981
مِرے آقاﷺ کا نگاہوں میں حَسیں در ہوتا
سبز گنبد کے مقابل جو مِرا گھر ہوتا
پڑ گیا نقشِ کفِ پائے محمدﷺ جس پر
کاش مَیں' مَیں نہیں ہوتا وہی پتھر ہوتا
خطبہ دیتے تھے کھڑے ہوکے شہِ دیں جس پر
چومتا ان کے قدم گر میں وہ منبر ہوتا
اُڑ کے پھر چرخ سے طیبہ کا نظارہ کرتا
میں جو دربارِ محمدﷺ کا کبوتر ہوتا
آبِ زم زم سے نہاتا تو گنہ دُھل جاتے
صاف ستھرا مِرے اعمال کا دفتر ہوتا
ہائے افسوس! مدینے سے بہت دور ہوں میں
قابلِ رشک وہاں میرا مقدر ہوتا
اے عطا سرورِ عالمﷺ کی عطا ہے تجھ پر
وہ نہ کرتے جو کرم تُو نہ سخنور ہوتا
عطا یار علوی
No comments:
Post a Comment