یوم پیدائش 23 جون 1987
کہتی ہے تیری اتنی کمائی نہیں اگر
کنگن دلا سنہری ، طلائی نہیں اگر
کچھ تو قصور اس میں ہے رخسار یار کا
کیوں گر پڑا ہے دل وہاں کھائی نہیں اگر
سمجھے ہیں میرے یار گنہگار کیوں مجھے
کرتا ہوں پیش اپنی صفائی نہیں اگر
کیوں دل دھڑک رہا ہے مرا تیری آنکھ میں
تسکین اس کی تو نے چرائی نہیں اگر
چہرے پہ اپنے کوفت، جبیں پر شکن دکھا
تجھ کو پسند شوخ نوائی نہیں اگر
تسلیم کر کہ ہجر پہ راضی نہیں خدا
تیری ٹرین وقت پہ آئی نہیں اگر
کھلتی حلاوت لب جانان کس طرح
ہوتی مری گلی میں لڑائی نہیں اگر
قمر آسی
No comments:
Post a Comment