Urdu Deccan

Thursday, June 24, 2021

عنبرین حسیب عنبر

 یوم پیدائش 23 جون 1981


زندگی بھر ایک ہی کار ہنر کرتے رہے

اک گھروندا ریت کا تھا جس کو گھر کرتے رہے


ہم کو بھی معلوم تھا انجام کیا ہوگا مگر

شہر کوفہ کی طرف ہم بھی سفر کرتے رہے


اڑ گئے سارے پرندے موسموں کی چاہ میں

انتظار ان کا مگر بوڑھے شجر کرتے رہے


یوں تو ہم بھی کون سا زندہ رہے اس شہر میں

زندہ ہونے کی اداکاری مگر کرتے رہے


آنکھ رہ تکتی رہی دل اس کو سمجھاتا رہا

اپنا اپنا کام دونوں عمر بھر کرتے رہے


اک نہیں کا خوف تھا سو ہم نے پوچھا ہی نہیں

یاد کیا ہم کو بھی وہ دیوار و در کرتے رہے


عنبرین حسیب عنبر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...