Urdu Deccan

Thursday, June 24, 2021

عرفان احمد میر بالغ

 یوم پیدائش 22 جون 1977


زندگی تیری طلب تھی تو زمانے دیکھے

مرتے مرتے کئی جینے کے بہانے دیکھے


حوصلہ تھا یا کرم ہو کہ وفاداری ہو

ہم نے الفت میں کئی خواب سہانے دیکھے


آنکھ سے جاری رہا اشکوں کا بہنا کیونکر

غم نے ٹھکرایا تو پھر زخم پرانے دیکھے


زخم پر زخم لگانے کی نہ عادت تھی اسے

میرے قاتل نے نئے روز نشانے دیکھے


آپ کا جرم نہیں ہم ہی خطا کر بیٹھے

دل نے بس چاہا تمہیں غم نے ٹھکانے دیکھے


ہم پہ الفت کی ہوئی ایسی عطائیں بالغؔ

جس طرف ڈھونڈ لئے غم کے خزانے دیکھے


عرفان احمد میر بالغ


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...