یوم پیدائش 22 جون 1977
زندگی تیری طلب تھی تو زمانے دیکھے
مرتے مرتے کئی جینے کے بہانے دیکھے
حوصلہ تھا یا کرم ہو کہ وفاداری ہو
ہم نے الفت میں کئی خواب سہانے دیکھے
آنکھ سے جاری رہا اشکوں کا بہنا کیونکر
غم نے ٹھکرایا تو پھر زخم پرانے دیکھے
زخم پر زخم لگانے کی نہ عادت تھی اسے
میرے قاتل نے نئے روز نشانے دیکھے
آپ کا جرم نہیں ہم ہی خطا کر بیٹھے
دل نے بس چاہا تمہیں غم نے ٹھکانے دیکھے
ہم پہ الفت کی ہوئی ایسی عطائیں بالغؔ
جس طرف ڈھونڈ لئے غم کے خزانے دیکھے
عرفان احمد میر بالغ
No comments:
Post a Comment