Urdu Deccan

Thursday, June 24, 2021

نعیم ضرار

 یوم پیدائش 22 جون 1965


منزل ہے تو اک رستۂ دشوار میں گم ہے 

رستہ ہے تو پیچ و خم دل دار میں گم ہے 


جس دین سے ملتا تھا خدا خانۂ دل میں 

ملا کے سجائے ہوئے بازار میں گم ہے 


اجزائے سفر ورطۂ حیرت میں پڑے ہیں 

رفتار ابھی صاحب رفتار میں گم ہے 


سائل ہیں کہ امڈے ہی چلے آتے ہیں پیہم 

وہ شوخ مگر اپنے ہی دیدار میں گم ہے 


وہ حسن یگانہ ہے کوئی شہر طلسمات 

ہر شخص جہاں رستوں کے اسرار میں گم ہے 


اشخاص کے جنگل میں کھڑا سوچ رہا ہوں 

اک نخل تمنا انہی اشجار میں گم ہے 


یا حسن ہے ناواقف پندار محبت 

یا عشق ہی آسانیٔ اطوار میں گم ہے 


اے کاش سمجھتا کوئی پس منظر پیغام 

دنیا ہے کہ پیرایۂ اظہار میں گم ہے


نعیم ضرار 


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...