Urdu Deccan

Tuesday, June 1, 2021

شہزاد نیر

یوم پیدائش 29 مئی 1973


ہر ایک گام پہ صدیاں نثار کرتے ہوئے

میں چل رہا تھا زمانے شمار کرتے ہوئے


یہی کھلا کہ مسافر نے خود کو پار کیا

تری تلاش کے صحرا کو پار کرتے ہوئے


میں رشک ریشۂ گل تھا بدل کے سنگ ہوا

بدن کو تیرے بدن کا حصار کرتے ہوئے


مجھے ضرور کنارے پکارتے ہوں گے

مگر میں سن نہیں پایا پکار کرتے ہوئے


میں اضطراب زمانہ سے بچ نکلتا ہوں

تمہارے قول کو دل کا قرار کرتے ہوئے


جہان خواب کی منزل کبھی نہیں آئی

زمانے چلتے رہے انتظار کرتے ہوئے


میں راہ سود و زیاں سے گزرتا جاتا ہوں

کبھی گریز کبھی اختیار کرتے ہوئے


نہیں گرا مری قاتل انا کا تاج محل

میں مر گیا ہوں خود اپنے پہ وار کرتے ہوئے


میں اور نیم دلی سے وفا کی راہ چلوں

میں اپنی جاں سے گزرتا ہوں پیار کرتے ہوئے


یقین چھوڑ کے نیر گماں پکڑتا رہا

نگاہ یار ترا اعتبار کرتے ہوئے


شہزاد نیر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...