تیرے ایوان کے ہر کونے سے ڈر لگتا ہے
ہم ہیں وہ لوگ جنہیں سونے سے ڈر لگتا ہے
جان رکھے ہیں محبت کے معانی ہم نے
پیار کا بیج مگر بونے سے ڈر لگتا ہے
اک ستم یہ کہ اسے پانے کی چاہت بھی نہیں
دوسرا یہ کہ اسے کھونے سے ڈر لگتا ہے
تحفۂِ داغِ جگر رو کے نہ کُھو جائے کہیں
سُو! حفاظت کے لیے رونے سے ڈر لگتا ہے
راز علیمیؔ

No comments:
Post a Comment