میرے محبوب کبھی آکے ملا کر مجھ سے
میری ہستی کو نہ یوں اور جدا کر مجھ سے
میں تو اک دن تری دنیا سے چلا جاؤں گا
مری تحریر میں دیدار کیا کر مجھ سے
کیوں مجھے دیکھ کے تو دور چلا جاتاہے
کیوں گیا آج بھی نظروں کو ہٹا کر مجھ سے
یہ جو اک چال ہے اس چال سے ڈر لگتا ہے
لے گیا چیز میری آج چھپا کر مجھ سے
ہے تقاضا مرے اخلاص کا تم سے مری جاں
میں تو حقدار بھی ہوں عشق سوا کر مجھ سے
چاند تاروں میں یقیں مجھ کو نہیں ہے لیکن
کیوں بھلا لے گیا تقدیر لکھا کر مجھ سے
مجھ کو الیاس بتا پہرہِ دل ہے کیا یہ
لے گیا دل کوئی افسوس چرا کر مجھ سے
محمد الیاس کرگلی
No comments:
Post a Comment