یوم پیدائش 25 جون
تیرے جذبات مرے دل کا وسیلہ ٹھہرے
اشک پلکوں پہ تری جیسے ستارہ ٹھہرے
زندگی تجھ سے نہیں کوئی بھی شکوہ لیکن
کیسے ماتھے پہ ترے ہجر کا مارا ٹھہرے
شدت کرب کی شورش ہے سمندر میں مگر
زخم یادوں کے تری آج کنارہ ٹھہرے
تیرا پیکر جو تراشا ہے غزل میں ، میں نے
کاش وہ دل کا ترے کوئی شمارہ ٹھہرے
منکشف ہوتے نہیں راز لبوں پر تیرے
تیرے اشعار مرے دل کا سہارا ٹھہرے
چاندنی رات جو تصویر بناتی ہے تری
میری آنکھوں میں وہ رنگین نظارہ ٹھہرے
آگ میں دل میں محبت کی لگا دوں گا ترے
تیری آنکھوں میں جو الفت کا شرارہ ٹھہرے
پانیوں پر جو بنائے تھے گھروندے میں نے
وہ بھی صحرا میں نہ طوفاں کا اشارہ ٹھہرے
وہ میرے دل میں مکیں آج ہوئے ہیں ایسے
جیسے دل میں کوئی احساسِ شکستہ ٹھہرے
آ بسا ہے وہ لئیق آج لبوں پر میرے
جیسے بن کر وہ غزل پھول کا لہجہ ٹھہرے
م
۔لئیق انصاری
No comments:
Post a Comment