یوم پیدائش 25 جون 1979
ان کی یادوں کے شجر باقی ہیں
لمس و لذت کے ثمر باقی ہیں
کچھ کو سیلاب بلاِ روند گیا
پھر بھی کچھ گاؤں میں گھر باقی ہیں
روشنی حسن کی رہ جائے گی
جب تلک اہلِ ہنر باقی ہیں
اب یقیں ہوتا نہیں سایوں کا
یوں تو راہوں میں شجر باقی ہیں
غم کے سائل کی صدا کہتی ہے
خشک آنکھوں کے کھنڈر باقی ہیں
آنکھیں خوں بار ہیں اپنی شاکر
اب کہاں لعل و گہر باقی ہیں
شاکر حسین اصلاحی
No comments:
Post a Comment