یوم پیدائش 26 جون 1989
زندگی کامیاب تنکوں پر
بہہ رہی مثلِ آب تنکوں پر
وہ دباتے ہیں آس محلوں میں
میں سجاتا ہوں خواب تنکوں پر
دیکھ لیجے ناں میری عیاشی
سو رہا ہوں جناب تنکوں پر
خاکساری ہے شیوہءِ مومن
کیوں بشر ہو خراب تنکوں پر
شاہ ہو کر اڑان کا پھر بھی
گھر بنائے عقاب تنکوں پر
تختِ شاہاں گھرے ہیں ظلمت میں
روشنی کا شباب تنکوں پر
ہر کسی نے یوں داد دی مجھ کو
ہے غزل لاجواب تنکوں پر
آشیاں دیکھ جل رہا ہے مرا
ہے مسلط عذاب تنکوں پر
بخش دے زندگی نئی ان کو
ڈال ساقی شراب تنکوں پر
اویس ساقی
No comments:
Post a Comment