Urdu Deccan

Tuesday, June 29, 2021

آصفہ زمانی

 اے مرے دل بتا خواب بنتا ہے کیوں

روٹھنا ان کی فطرت ہے روتا ہے کیوں


بے وفا آدمی بے وفا زندگی

جانتا ہے اگر دل لگاتا ہے کیوں


دور رہ کر بھی جب تو مرے پاس ہے

تجھ کو پانے کو دل پھر مچلتا ہے کیوں


وہ جدا کیا ہوئے زندگی بھی گئی

آنسوؤں کی جگہ خوں بہاتا ہے کیوں


آصفہ زمانی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...