Urdu Deccan

Tuesday, June 1, 2021

دعبل شاہدی

 یوم پیدائش 01 جون 


سفر کی راہ جو سورج بدلنے والا ہے

وہ صحنِ قصرِ عطش سے نکلنے والا ہے


یہ کہہ دو ظلم کی موجوں سے اپنی حد میں رہیں 

مزاجِ   بحرِ  تبسم   بدلنے  والا   ہے


مری ہی جیت کا اعلان ہوگا  مقتل میں

 مرا لہو ابھی نیزوں اچھلنے والا ہے

 

خدایا گردنِ خورشید کو سلامت رکھ

غضب  ہے خنجرِ تاریک  چلنے  والا ہے


وہ آفتاب جلا  دیگا  قصرِ  باطل  کو

جو عرشِ تشنہ لبی سے نکلنے والا ہے


میری ان آنکھوں سے طوفانِ درد و غم اٹھ کر 

نہ جانے  کتنے سمندر  نگلنے  والا   ہے


دعبل شاہدی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...