یوم پیدائش 01 جون
سفر کی راہ جو سورج بدلنے والا ہے
وہ صحنِ قصرِ عطش سے نکلنے والا ہے
یہ کہہ دو ظلم کی موجوں سے اپنی حد میں رہیں
مزاجِ بحرِ تبسم بدلنے والا ہے
مری ہی جیت کا اعلان ہوگا مقتل میں
مرا لہو ابھی نیزوں اچھلنے والا ہے
خدایا گردنِ خورشید کو سلامت رکھ
غضب ہے خنجرِ تاریک چلنے والا ہے
وہ آفتاب جلا دیگا قصرِ باطل کو
جو عرشِ تشنہ لبی سے نکلنے والا ہے
میری ان آنکھوں سے طوفانِ درد و غم اٹھ کر
نہ جانے کتنے سمندر نگلنے والا ہے
دعبل شاہدی
No comments:
Post a Comment