Urdu Deccan

Thursday, June 24, 2021

ارم زہرا

 ہم اس کے سامنے حسن و جمال کیا رکھتے

جو بے مثال ہے اس کی مثال کیا رکھتے


جو بے وفائی کو اپنا ہنر سمجھتا ہے

ہم اس کے آگے وفا کا سوال کیا رکھتے


ہمارا دل کسی جاگیر سے نہیں ارزاں

ہم اس کے سامنے مال و منال کیا رکھتے


اسے تو رشتے نبھانے کی آرزو ہی نہیں

پھر اس کی ایک نشانی سنبھال کیا رکھتے


جو دل پہ چوٹ لگانے میں خوب ماہر ہے

ہم اس کے سامنے اپنا کمال کیا رکھتے


ہمارے ظرف کا لوگوں نے امتحان لیا

ذرا سی بات کا دل میں ملال کیا رکھتے


جو اپنے دل سے ارمؔ کو نکال بیٹھا ہے

ہم اس کے سامنے ہجر و وصال کیا رکھتے


ارم زہرا


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...