یوم پیدائش 01 جون 1970
فلک سے کوئی ستارہ گرے تو رک جاؤں
اداس پیڑ کا پتہ ہلے تو رک جاؤں
تھکن سے چور ہوں جاری ہے زندگی کا سفر
زرا سی دیر کو رستہ رکے تو رک جاؤں
کسی کے ساتھ میں چلنا ہے میرا طئے لیکن
کسی کے واسطے رکنا پڑے تو رک جاؤں
قدم سے لپٹا ہوا ہے مسافرت کا جنوں
یہ کیسے ہو کوئی روکے مجھے تو رک جاؤں
میں بزم یار سے نکلا تو سوچ کر نکلا
کوئی خلوص سے آواز دے تو رک جاؤں
وہ جھولے میلے وہ بچپن کی یاد تازہ ہو
کہیں پہ راہ میں سرور ملے تو رک جاؤں
رفیق سرور
No comments:
Post a Comment