یوم پیدائش 01 جون 1966
ایسی تسکین جو کھو کر ملے پاکر دیکھو
دولتِ مہر و مّروت کو لٹا کر دیکھو
یورشِ غم نے بنایا ہے نشانِ عبرت
میں ہو معتوبِ محبت مجھے آکر دیکھو
دیکھنا تم پہ بھی رحمت کی گھٹا برسے گی
غم کے ماروں کے لئے اشک بہا کر دیکھو
پھر یہ ہوگا کہ تمہیں میں ہی دکھائی دوں گا
تم نظر اپنی زمانے سے ہٹا کر دیکھو
مل ہی جائے گا ہر اک شئے میں نشانِ قدرت
تم کبھی چشم بصیرت تو اٹھا کر دیکھو
پھر سمجھ جاؤگے کہتے ہیں کسے قہرِخدا
منظرِ رقصِ اجل شہر میں جاکر دیکھو
اشفاق انصاری
No comments:
Post a Comment