یوم پیدائش 28 مئی 1987
زخم کو پھول بتاتے ہوئے مرجائیں گے
ہم ترے ناز اٹھاتے ہوئے مر جائیں گے
کل کوئی اور ہی دیکھے گا بہار گلشن
ہم تو بس پیڑ لگاتے ہوئے مر جائیں گے
آپ کا طنز یہ لہجہ نہ کبھی سدھرے گا
ہم دوا درد کی کھاتے ہوئے مر جائیں گے
تم تو آرام سے ہو چھوڑ کے اک چنگاری
ہم مگر آگ بجھاتے ہوئے مر جائیں گے
بے وفا ہو کے بھی جینا کوئی آسان نہیں
وہ نظر مجھ سے چراتے ہوئے مر جائیں گے
نوید انجم
No comments:
Post a Comment