Urdu Deccan

Tuesday, June 1, 2021

نوید انجم

 یوم پیدائش 28 مئی 1987


زخم کو پھول بتاتے ہوئے مرجائیں گے

ہم ترے ناز اٹھاتے ہوئے مر جائیں گے


کل کوئی اور ہی دیکھے گا بہار گلشن

ہم تو بس پیڑ لگاتے ہوئے مر جائیں گے


آپ کا طنز یہ لہجہ نہ کبھی سدھرے گا

ہم دوا درد کی کھاتے ہوئے مر جائیں گے


تم تو آرام سے ہو چھوڑ کے اک چنگاری

ہم مگر آگ بجھاتے ہوئے مر جائیں گے


بے وفا ہو کے بھی جینا کوئی آسان نہیں

وہ نظر مجھ سے چراتے ہوئے مر جائیں گے


نوید انجم


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...